سندھ اسمبلی شہید بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرار داد متفقہ طورپر منظور
Source: Daily Pakistan
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی نے جمعہ کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 71 ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد پیپلز پارٹی سندھ کے صدر ایم پی اے نثار احمد کھوڑو نے پیش کی۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک اور دعا کے بعد پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اسپیکر سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی جس کے بعد نثار کھوڑو نے قرارداد پیش کی جس کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جمہوریت کی چیمپئین تھی جس نے اپنی ہمت، ویژن اور پاکستانی عوام کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی سے نسلوں کو متاثر کیا اورپاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے ملک کو امن، ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن کیا۔ ان کی قیادت میں تعلیم، صحت کے شعبوں میں بہتری لانا اور خواتین کو بااختیار بنانا شامل ہیں۔ قرارداد کے مطابق شہید بینظیر بھٹو نے عزم کے ساتھ رواداری، بات چیت اور امن کو فروغ دیا اور قوم کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کی کوششیں کی اور ان کا مشن ایک جمہوری نظام اور مساوات پر مبنی معاشرہ قائم کرنا تھا۔ان کی شہادت اور قربانیوں کی وجہ سے ملک میں جمہوریت قائم ہے۔ یہ ایوان شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے 71 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ترقی پسند اور خوشحال پاکستان کے لیے ان کے وژن کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے کیونکہ ان کی میراث چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں زندہ ہے، جو ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قراردار پر خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو ایک ایسی شخصیت تھی جس نے اپنے ملک کے لئے جان دی جس نے جیلیں کاٹیں اور سختیاں برداشت کی آج محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے دن پر انہیں ملک اور عوام کے لئے دی گئی قربانی پر بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔نثار کھوڑو نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے والد کی طرح سختیاں دیکھیں اور جیل کاٹی اور سکھر جیل میں تو شہید فاضل راہو نے گرمی کی وجہ سے بی بی کو برف بھیجی تھی مگر شہید بی بی نے برف لینے سے انکار کیا کہ ہم گرمی برداشت کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کے آمر ضیا الحق اور آمر پرویز مشرف سمجھتا تھا کہ شہید بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کو سختیاں دوں گا لیکن پھر بھی انہوں نے سختیاں برداشت کی مگر سر نہیں جھکایا۔انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پر دھماکے کرائے گئے جس سے روڈ کارکنون کے خون سے لال ہوگئے لیکن شہید بینظیر بھٹو نے ہمت نہیں ہاری اور اسی رات ہسپتال زخمی کارکنان کی عیادت کرنے پہنچیں یہ سب جمہوریت کے لئے برادشت کیا گیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے شہید محترمہ نے پاکستان کی سالمیت، پارلیمینٹ اور آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہد کی اور پیپلز پارٹی کسی اور جماعت کی طرح پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے پر یقین نہیں رکھتی اور ماضی میں پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں سترہ لوگ ہونے کے باوجود ہم پارلیمینٹ میں بیٹھے تھے اور اپنا ایوان میں کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔شہید بی بی کو ملک بدر کیا گیا لیکن وہ ڈری نہیں واپس آئی اور آمریت کا مقابلہ کیا۔جب محترمہ ملک واپس آئی تو سازشیں شروع کردی گئی اور آئے دن دھماکے کرائے گئے۔18 اکتوبر اور 27 دسمبر کو جائے واردات کو دھو کر صاف کیا گیا کیا اس وقت کے آمر کو یہ نہیں پتہ تھا کے کس نے شہادت کی جگہ کو دھو کر صاف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو جاری رکھیںگے قرارداد پر خطاب کے بعد اسپیکر نے قرارداد کو ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا اور قرارداد کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔